Header Ads

Ghazal Ka Aaghaaz aur Tareef غزل کا آغاز اور تعریف


غزل کا آغاز اور تعریف 

https://youtu.be/OgK1d0ch0Sc
از: عطا ءالرحمن نوری(ریسرچ اسکالر)
       غزل کا آغاز فارسی زبان سے ہوتا ہے۔ لیکن اس سلسلے میں اس کے عربی زبان سے تعلق سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ عربی صنف قصیدہ میں موجود تشبیب سے ہی غزل کی ابتداءہوئی۔ غزل کے موضوعات میں بڑی وسعت اور رنگارنگی ہوتی ہے۔غزل اُردوکی مقبول ترین صنف ِ سخن ہے۔اس کی مخصوص ہیئت ہوتی ہے۔ غزل کا پہلا شعر مطلع کہلاتاہے اس کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں جیسے

دل سے تیری نگا ہ جگر تک اتر گئی


دونوں کو ایک نظر میں رضا مند کر گئی

                                        (غالب )

       اس شعر میں ”اتر“اور”کر“قافیہ ہیں اور ردیف ”گئیہے۔غزل کاآخری شعرمقطع کہلاتاہے اور اس میں شاعراپناتخلص استعمال کرتاہے

میر ان نیم باز آنکھوں میں


ساری مستی شراب کی سی ہے 

غزل کی تعریف

       غزل عربی زبان کا لفظ ہے ۔غزل کا لفظ غزال سے نکلا ہے اور غزال ہرن کو کہتے ہیں ۔ غزل ہرن کے گلے سے نکلنے والی اُس آواز کو کہا جاتا ہے جب وہ شیر کے خوف سے بھاگ رہی ہوتی ہے ۔غزل کے لغوی معنی عورت سے باتیں کرنا ہے یعنی غزل عشق ومحبت کی قلبی واردات کی ترجمان ہوتی ہے۔ اصطلاحِ شاعری میں غزل سے مراد وہ صنفِ نظم ہے جس کا ہر ایک شعر الگ مضمون کا حامل ہو اور اس میں عشق وعاشقی کی باتیں بیان ہوئی ہوں خواہ وہ عشق حقیقی ہو یا عشق مجازی۔ لیکن آج کل غزل میں عشق و عاشقی کے علاوہ دنیا کا کوئی بھی موضوع زیرِ بحث لایا جاتا ہے۔
For Video Lecture Click On Link
این ٹی اے نیٹ /یوجی سی نیٹ مضمون اُردو کی تیاری کے لیے کتابیں ، نوٹس اورویڈ یوز کے لیے نوری اکیڈمی یوٹیوب چینل ، ویب سائٹ اور این ٹی اے نیٹ اُردو نامی ویب سائٹ کو فالو اور سبسکرائب کریں۔

No comments